شوکت علی خاں فانی بدایونی کی تاریخ پیدائش۱۳؍ ستمبر ۱۸۷۹ء ہے۔ ان کے انتقال کو اڑتالیس سال ہونے کو آئے۔ (تاریخ وفات ۲۲؍اگست ۱۹۴۱ء) اپنے دور میں فانی خاصے مقبول تھے۔ ان کے انتقال کے بعد فانی کے خلاف بھی بہت کچھ کہا گیا۔ آج فانی کو کچھ لوگ بھولتے جارہے ہیں۔ بہر حال فانی کی شاعری کے ازِسر نو مطالعے، ان کے ادبی کارنامے کی پرکھ، ان کی معنویت کے تعین کی ضرورت مسلم ہے۔ یہ مقالہ اسی سلسلے کی ایک حقیر کوشش ہے۔ ظاہر ہے کہ فانی کو…
Read Moreآفاق صدیقی
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں
Read Moreعابد جعفری
جزائے کاوشِ تعمیر یہ ملی ہے ہمیں صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے
Read Moreاے ڈی راہی ۔۔۔ دوہے
سونے سب رستے پڑے ہوئے تھکن سے چور راہی کون بتائے گا منزل کتنی دور ۔۔۔ پائل کبھی نہ کھول دے ساجن دل کا راز دور دور تک جائے گی گھنگھرو کی آواز ۔۔۔۔۔ اچھا ہے کہ لگا نہیں انہیں پیار کا روگ آتے آتے آئیں گے راہ پہ اگلے لوگ
Read Moreاے ڈی اظہر ۔۔۔ وزیر کی دوسری شادی
کراچی میں کمر باندھے ہوئے سب یار بیٹھے ہیں بیاہے جا چکے، اک بار پھر تیار بیٹھے ہیں جسے دیکھو وہی ہے دوسری بیوی کے چکر میں غنیمت ہے موحد جو یہاں دو چار بیٹھے ہیں نہ چھیڑ اے شیخ ہم یوں ہی بھلے چل راہ لگ اپنی تجھے تو بیویاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں نہ کر لیں چار جب تک شیخ جی کیوں دم لگیں لینے وہ دو کر کے بھی کہتے ہیں کہ ہم بے کار بیٹھے ہیں کہاں اب چین گھر کا جب سے بیوی…
Read Moreاے جی جوش
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن
Read Moreوسیم بریلوی
جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا
Read Moreمحسن اسرار
مذاکرات سرِ وصل کامیاب رہے جو کچھ کیا تھا پس انداز چھوڑ آئے ہیں
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ رضیہ سجاد ظہیر
رضیہ سجاد ظہیر رضیہ دلشاد ترقی پسند تحریک کے بانی سجاد ظہیر سے شادی (۱۹۳۸ء) کے بعد رضیہ سجاد ظہیر کے نام سے لکھنے لگیں۔انہوں نے تراجم بھی کیے،بچوں کے لیے لکھا۔ افسانہ نگار کی حیثیت سے بھی اُن کا ایک مقام ہے۔ اُن کو کردار نگاری و سراپا نگاری پر بڑی دسترس تھی۔وہ کردار نگاری ایسی کرتی تھیں کہ اُن کا افسانہ کرداری افسانہ بن جاتا تھا۔ وہ عام طور افسانوں کے لیے کردار اپنے گردو پیش اور ماحول سے منتخب کرتی تھیں اور اکثر افسانے واحد متکلم میں…
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ خالدہ حسین
خالدہ حسین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خالدہ حسین ۱۸؍ جولائی ۱۹۳۸ ء کے روز لاہور میں پیدا ہوئیں۔پہلا افسانہ ’’نغموں کی طنابیں ٹوٹ گئیں ۱۹۵۶ء میں ’’قندیل‘‘ میں شائع ہوا۔ڈاکٹر اقبال حسین سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کے چار سال بعد کراچی منتقل ہو گئیں اور درس و تدریس سے وابستہ رہیں۔اُ ن کے افسانے اکثر و بیشتر ادبِ لطیف، ماہِ نو، اوراق، سویرا، نیا دور، دریافت، علامت اور آج میں شائع ہوتے رہے۔اُن کے افسانوں کے مجموعے پہچان، دروازہ، مصروف عورت اور ہیں خواب میں ہنوز کے نام سے شائع ہوئے۔…
Read More